Background
Logo

’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ ریکارڈ کرتے ہوئے نصرت فتح 150 بار روئے: بھارتی نغمہ نگار

Untitled design (33)

بھارت کے نامور نغمہ نگار سمیر انجان نے انکشاف کیا ہے کہ مقبول گانا ’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ کی ریکارڈنگ کے دوران نصرت فتح علی خان 150 بار روئے۔

حال ہی میں اس گانے کے نغمہ نگار سمیر انجان نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ جس وقت دھڑکن فلم کے گانے لکھے جارہے تھے اور ریکارڈ ہورہے تھے ان دنوں نصرت فتح ممبئی آئے ہوئے تھے تو میں نے ندیم شرون کے ہمراہ مل کر یہ پروگرام بنایا کہ پاکستانی گلوکار کو گانا گانے کی درخواست کرتے ہیں۔

سمیر انجان نے بتایا کہ موسیقار ندیم شرون استاد نصرت فتح علی خان کے بڑے مداح تھے لیکن نصرت فتح ہر گانا نہیں گاتے تھے، انہیں جس گانے کی موسیقی اور شاعری پسند آتی تھی، اسے گاتے تھے۔سمیر انجان کے مطابق وہ اور ندیم شرون استاد نصرت فتح علی خان سے ملے اور انہیں گانے کی موسیقی اور شاعری سنائی جس کے بعد وہ گانا گانے کے لیے تیار ہوئے، ان ہی دنوں سنی دیول کے میوزک اسٹوڈیو میں ریکارڈنگ کی ایک نئی مشین آئی تھی جسے انگریز چلاتے تھے اور جو انگریز اس مشین کو چلاتے تھے وہ پہلے ہی نصرت فتح علی خان کو جانتے تھے وہ ان کے ساتھ کام کر چکے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ گانے کی ریکارڈنگ شروع ہوئی اور جب نصرت فتح علی خان ’میں تیری باہوں کے جھولے میں پلی، بابُل‘ کے جملے تک پہنچے تو زار و قطار رونے لگے۔

سمیر انجان کے مطابق نصرت فتح علی خان کے رونے کے بعد گانے کو دوبارہ شروع کیا جاتا اور جیسے ہی وہ مذکورہ جملے تک پہنچتے پھر سے رونے لگتے اور ایسا 150 مرتبہ ہوا۔

سمیر انجان کا کہنا تھا کہ نصرت فتح علی خان کی جانب سے بار بار رونے پر انہیں ریکارڈنگ ملتوی کرنے کا کہا گیا لیکن انہوں نے کہا کہ گانا آج ہی ریکارڈ کریں گے ورنہ کبھی ریکارڈ نہیں ہو پائے گا، بلآخر نصرت فتح علی خان نے گانا ریکارڈ کروایا اور گانا فلم میں شامل ہوتے ہی مقبول ہوگیا۔

نصرت فتح کو رونا کیوں آگیا تھا؟

سمیر انجان کے مطابق نصرت فتح علی خان نے رونے کا سبب پوچھنے پر بتایا کہ مذکورہ جملے گانے کے دوران انہیں اپنی بیٹیاں یاد آجاتی ہیں جس وجہ سے وہ رونے لگتے ہیں۔

واضح رہے کہ ’دلہے کا سہرا سہانا لگتا ہے‘ کی شاعری سمیر انجان نے لکھی جب کہ اس کی موسیقی ندیم شرون نے ترتیب دی اور اسے استاد نصرت فتح علی خان نے گایا تھا، یہ گانا2000 میں ریلیز ہونے والی بالی وڈ کی بلاک بسٹر فلم ’دھڑکن‘ میں شامل کیا گیا تھا جسے قادر خان، شلپا شیٹی اور اکشے کمار پر فلمایا گیا تھا۔

یہاں یہ بات بھی قابلِ ذکر ہے کہ فلم کی ریلیز کے وقت تک استاد نصرت فتح علی خان کو دنیا سے رخصت ہوئے 3 سال گزر چکے تھے، اس لیے فلم میں ان کی آواز کو مرحوم اداکار قادر خان پر فلمایا گیا تھا۔

استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضے سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث 48 برس کی عمر میں 16 اگست 1997 کو وفات پاگئے تھے۔